خودی
(By: Poet Muhammad Imran)
اب تو خاموشی اپنی توڑ دو_______
پہنی ہے جو غلامی کی زنجیریں توڑ دو
پہچان کر اپنی خودی کو گزاروں زندگی
اور غیر کہ در پر پھیلانا ہاتھ چھوڑ دو
یہ غلامی تھی، اور نہ ہے مقصد تمہارا
اڑا کروں آسمانوں میں ناکامی کا سوچنا چھوڑ دو
مرد جواں چیڑ سکتے ہو تم پہاڑوں کو______
گر ارادوں کہ ساتھ ملانا وسوسوں کو چھوڑ دو
تم شاہین ہو اڑنا سیکھو آسمانوں میں ~عالم `
یونہی طوفانوں سے گھبرانا چھوڑ دو_____
یونہی طوفانوں سے گھبرانا چھوڑ دو_____
Poetry By Muhammad Imran > (Pen name: عالم) > Urdu poetry
No comments:
Post a Comment